Skip to main content

Posts

نظم خاتمہ کتاب

نظم خاتمہ کتاب پس از حمد باری ونعت رسولؑ لکھوں التجا تا ہو مقصد حصول ہزاراں سپاس خدائے انام بخوبی ہوئی چہل مجلس تمام مری تاب کیا تھی جو لکھتا بھلا فقط تھا یہ مولا کا اک معجزہ مرا دل سے ہو گیا اب اعتقاد کریں گے نبیؑ وعلیؑ اس پہ صاد ہوئی مومنو یہ کتاب اب تمام پڑھو اس کو پڑھ کر درود وسلام لکھے درد آمیز ایسے ہیں بین پڑھے جائیں جب ہو بپا شور وشین تمنا یہ رکھتا ہوں میں خستہ تن نہ ہو شاہؑ کے غم کے سوا کچھ محن ہو مقبول طبع جناب رسولؑ صلہ مجھ کو دیویں علیؑ وبتولؑ نہ ہو بار عصیاں سے اندوہ گینبہ فیض حسینؑ شاہ ؑ مومنین گناہوں سے تھا میں بہت درد مند شب وروز اس غم سے تھا فکر مند ولے ختم جب چہل مجلس ہوئی ندا ہاتف غیب کی یہ سنی ترا نام قائم ابد تک ہوا مولف تجھے مرحبا مرحبا عجب کام تونے کیا ہے وزیر یہ کہتے ہیں تجھ سے بشیرؑ ونذیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملے گی تری سب مراد دلی نہ رنجور ہو جہاں میں کبھی کبھی تری زوجہ نہ ہو گی ملول ملے گا خطاب کنیز بتولؑ قیامت کے دن یہ جزا پائے گا جناں میں ساتھ اسے لے جائے گا نہ غم کھائیں گے ترے ماں باپ بھی جگہ دیں گے جنت میں ان کو علیؑ...
Recent posts

مجالس سیوم وچہلم میں اور مونین کی اموات میں پڑھنے کے قابل مضامین

چالیسویں  مجلس دنیا کی ناپائیداری اور مال واولاد کی بے وفائی،اور اعمال نیک کے فضائل خاص کر امام مظلوم کے غم میں رونے کی فضیلت۔امام حسینؑ کی شہادت،اور خیمہ کے در پر ذوالجناح کا آنا۔مجالس سیوم وچہلم میں اور مونین کی اموات میں پڑھنے کے قابل مضامین  فانی ہے جہاں کون یہاں زیست کرے گا جو خلق ہوا خلق میں اک روز مرے گا جناب امیر المومنین علی علیہ سلام ارشاد فرماتے ہیں۔کہ اے گروہ مومنین دنیا فانی ہے۔اور تمہارا ہمیشہ کا گھر آخرت ہے۔ یہ دنیا ایک سرائے ہے۔ اس میں کام یاب وہ ہے،جو اس سے پرہیز کرتا ہے۔انسان کو چاہیئے کہ بہتر زاد راہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔پھر فرماتے ہیں کہ انسان اگر کسی موہوم شے پر شک وشبہ کرے تو بجا ہے۔ لیکن ایسے یقینی امر سے غافل ہو جائے،جس کو کسی طرح باطل کرنا ممکن ہی نہیں۔ تعجب ہے۔ جب یہ حال ہے تو نظم  ہوشیار ہو دنیا نہیں راحت کی جگہ ہے اندوہ ورنج وغم مشقت کی جگہ ہے آئینہ ہے سب پر کہ کدورت کی جگہ ہے  ہر چند دلوں کو یہ سکونت کی جگہ ہے کیا غم ہے کہ غم یہاں نہیں سہنا ہے ہمیشہ اندیشہ ہے واں کہ جہاں رہنا ہے ہمیشہ فکر زرو اولاد میں کیوں رہتا ہے شاغل جز رنج کے کچھ...

حضرت امام علی رضاؑ کی خواہر جناب معصومہ قم ؑ کی وفات

انتالیسویں مجلس حضرت امام علی رضاؑ کی خواہر جناب معصومہ قم  ؑ کی وفات کے حالات  جس طرح امام حسینؑ علیہ سلام اور امام رضا علیہ سلام کے حالات میں باہم بہت کچھ مناسبت ہے۔اسی طرح ان دونوں بزرگواروں کی بہنوں کے بھی اکثر حالات موافق ہیں۔اور جیسی محبت جناب زینبؑ کو مظلوم  ؑکربلا سے تھی۔اسی طرح جناب فاطمہؑ معصومہ قم کو اپنے بھائی جناب امام رضاؑ سے محبت تھی۔چنانچہ روایت میں وارد ہے کہ جب امام رضاؑ نے ارادہ سفر فرمایا،تو جناب فاطمہؑ کی بے تابی وبے قراری کسی طرح کم نہ ہوتی تھی۔وہ مخدومہؑ بار بار اپنے بھائی سے لپٹ جاتیں۔اور اسی طرح کئی فرسخ تک آپ کے ہمراہ آئیں۔بالآخر اپنے بھائی سے رخصت ہوئیں،اور ایک مدت تک درد فراق میں رویا کیں۔جب ایک مدت گزر گئی اور امامؑ واپس تشریف نہ لائے،اور نہ آپؑ کی خیریت کی کچھ خبر معلوم ہوئی۔تو نہایت مضطر وپریشان ہوئیں۔اور کسی ردبیر سے ملاقات کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو آپؑ نے خود طوس جانے کا ارادہ کیا۔اور وطن سے روانہ ہوئیں۔ نظم بھائی کی یہ مشتاق تھی موسےٰ کی وہ دخترؑ سایہ بھی جو ملتا تو ٹھہرتی نہ وہ دم بھر ہر دم تھی مناجات کہ اے خالق اکبرؑ اب جلد ملے ...

امام رضا ؑ علیہ سلام کی مدینہ سے رخصت خانہ مامون میں قیام، اور آپ کی شہادت

اڑ تیسویں مجلس امام رضا ؑ علیہ سلام کی مدینہ سے رخصت خانہ مامون میں قیام، اور آپ کی شہادت ہے بے وطن وبےکس و مایوس کا دربار ہشیار کہ ہے بادشاہ طوس کا مزار ہاں اے غلامان علیؑ مرتضےٰ اور اے حاضرین بزم سیدؑ الشہدا  اگرچہ کربلا کی پیش خدا بڑی قدر ومنزلت ہے۔لیکن مشہد مقدس امام علیؑ رضاؑ کی عظمت وجلالت بھی کربلا سے کم نہیں۔چنانچہ مختصر طور پرپہلے امام غریب الغرباؑ کی درگاہ مقدس کا حال ملا حظہ ہو،نظم اس روضہ پر نور کا کیا عزوشرف ہے رفعت میں مدینہ ہے تجلی میں نجف ہے کعبہ سے سوا روضہ پر نور رضاؑ ہے ہے شور یہ دربار غریب الغرباؑ ہے جاروب زدہ پلکیں ہیں رسولان شرف کی ہے قبر وہاں موسیٰ کاظم کے خلف کی  میری کیا بساط  جو روضہ پرنور کی صفت وثنا  عرض کر سکوں۔ اس روضہ کے اطراف کا مختصر حال سنیئے۔ نظم ہم مرتبہ کوئی شاہ خراسان کا نہیں ہے رفعت میں فزوں طوف مزار شاہ دیں ہے فردوس مکاں مالک فردوس مکیں ہے کیا صحن ہے کیا نہر ہے کیا خوب زمیں ہے دنیا میں جناں کا حشم وجاہ دکھائے وہ نہر وہ روضہ ہمیں اللہ دکھائے اور نہر کے پانی کی طلب سب کو سوا ہے شاید گل آدم کا خمیر اس سے ہوا ہے اس آب کا قطرہ گ...

سینتسویں مجلس جناب امام زین العابدین علیہ السلام کی دوبارہ اسیری،حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شہادت اور جناب فضہ کی وفات

سینتسویں مجلس جناب امام زین العابدین علیہ السلام کی دوبارہ اسیری،حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شہادت اور جناب فضہ کی وفات کے حالات  بقدر حال زمانہ کے دکھ پڑے سب پر ہوا ہے خاتمہ لیکن جناب زینبؑ پر حجلہ نشینان پردہ عصمت وگوشہ نشینان حجرہ عفت جناب شاہزادی کونین خواہر امام حسینؑ کا حال یوں بیان کرتے ہیں۔کہ ثانی زہراؑ جناب زینبؑ کو اپنے بھائی حضرت امام حسینؑ سے ایسی محبت تھی۔کہ آج تک کسی بہن کی اپنے بھائی سے ایسی الفت نہیں سنی گئی۔ نظم  زینبؑ پہ تھا حسینؑ کی الفت کا خاتمہ الفت کا کاتمہ تھا مروت کا خاتمہ تھا ابتدا میں شاہ کی محبت کا خاتمہ پر خاتمہ میں ہو گیا شفقت کا خاتمہ مجروح تازیانوں سے پشت دوتا ہوئی لیکن نہ لاش سبط نبیؑ سے جدا ہوئی مجبور تھی مشیت حق سے وہ نیک ذات ورنہ گلا کٹاتی گلوئے اخی کے ساتھ ہر طرح کی گزر گئی آخر کو واردات زینبؑ رہی نہ فرقت شبیرؑ خوش صفات الفت کا تذکرہ صبح وشام رہ گیا گو آپ کو مٹا دیا پر نام رہ گیا۔  عزادارو مقام غور وتامل ہے،کہ ایسی عاشق بہن پر کیا گزری ہوگی۔جب ایسے بھائی سے جدائی ہوئی ہوگی۔ چنانچہ کتب معتبرہ سے روایت ہے کہ جناب امام حسینؑؑ کے غم می...

چھتیسویں مجلس زندان شام سے رہائی اور دفن امام کے بعد اہل بیت اطہار کا مدینہ میں ورود

چھتیسویں مجلس زندان شام سے رہائی اور دفن امام کے بعد اہل بیت اطہار کا مدینہ میں ورود صغرےٰ تھی بے قرار فراق امامؑ میں آتے ہیں اہل بیت مدینہ میں شام سے مفسران کلام الہیٰ آیات کریمہ کی تفسیر میں یوں تحریر فرماتے ہیں کہ خدا وند کریم نے حضرت یعقوب علیہ سلام کو بارہ فرزند عطا فرمائے تھے۔ مگر جناب یعقوبؑ کو اپنے ایک فرزند حضرت یوسف سے بے انتہا محبت تھی۔اور چونکہ خاصان خدا کا امتحان بھی بہت سخت ہوا کرتا ہے۔لہذا خدا نے حضرت یعقوبؑ کا امتحان ان کے سب سے پیارے فرزند کو ان سے جدا کرکے لیا۔جناب یوسفؑ ان سے جدا ہوئے۔ان کے فراق میں حضرت یعقوبؑ اس قدر روئے کہ آنکھوں کی بینائی جاتی رہی۔ بیت  فرزند کے غم میں جو ہوا دل تہہ وبالا آنکھیں ہوئیں بے نور گیا گھر کا اجالا ہاں عزادارو: فرزند کی جدائی کا کچھ ایسا روح شکن صدمہ ہوتا ہے کہ جس کا اندازہ وہی کر سکتا ہے۔جس کا کوئی فرزند بچھڑا ہو۔جناب یعقوبؑ کی آنکھوں کے سامنے گیارہ فرزند موجود تھے۔ صرف ایک فرزند جدا ہوا تھا۔اور حضرت یعقوبؑ جانتے تھے کہ وہ زندہ ہیں۔اور صحیح وسلامت ہے۔اور ایک دن اس سے ملاقات بھی ہو گی۔اس کے باوجود جدائی کا صدمہ ایسا تھا کہ روت...

ولادت جناب زینب سلام اللہ علیہا اور ا ہل بیت کی قید خانہ شام سے رہائی اور دفن شہدا اور چہلم کے حالات

پینتسویں مجلس ذکر ولادت جناب زینب سلام اللہ علیہا اور  ا ہل بیت کی قید خانہ شام سے رہائی اور دفن شہدا اور چہلم کے حالات  ذکر چہلم ہو جیے مغموم دفن ہوتے ہیں سید مظلومؑ عزا داران جناب سیدؑ ا  لشہدا آگاہ ہوں کہ جس قدر مصائب وآلام حسینؑ مظلوم پر گزرے نہ کسی نبیؑ پر گزرے نہ کسی وصی پر۔اور بضعتہ الرسولؑ جناب سیدہؑ کے بعد جناب ثانی زہراؑ نے جو مصائب برداشت کیے۔دنیا میں کسی بی بی کا جگر نہیں جو سہہ سکے ، رباعی  ناناؑ کو روئی ماں کا جنازہ دیکھا بابا کا بڑے بھائی کا لاشہ دیکھا  زینبؑ کی غرض حیات روتے ہی کٹی ہے عاشور کو کیا کہوں کہ کیا کیا دیکھا  اور جس طرح اس مخدومہ کائنات کے بھائی امام مظلومؑ کی ولادت کے وقت تہنیت کےساتھ تعزیت کا بھی شور تھا۔اسی طرح جناب زینبؑ کی ولادت کے  وقت خوشی کے ساتھ رنج و ملال کا بھی ہجوم تھا۔چنانچہ شاہزادی کی ولادت کے وقت کا حال کتب تواریخ وسیر میں مرقوم ہے کہ جب حضرت زینبؑ پیدا ہوئیں،تو کنیز جناب فاطمہ زہراؑ نہایت خوش ومسرور ہو کر جناب رسولؑ مقبولؑ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اور عرض کی    شعر۔  ہووئے یہ نواسی تمہیں ...