Zaiqa Matam urdu Book chepter 01
پہلی مجلس
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نام خدا تو ہو چکا پیشانی پر رقم
حمد خدا کے لکھنے کو لیتا ہوں اب قلم
روز ازل نور سے انبیا علیہم السلام کی پیدائش اور حسینؑ مظلوم کا بار شہادت اٹھانا
ثابت قدم ایسا کوئی زنہار نہ ہو گا
شبیرؑ سا تو صادق الاقرار نہ ہوگا
دل میں ہے حمد خالق کون ومکاں کروں
پڑھ کر درود نعت رسول زماں کروں
وصف علیؑ وفاطمہؑ ورد زباں کروں
وجہ حسن سے مدح حسن کچھ بیاں کروں
پھر آرزو ثنائے شہ بے کفن کی ہے
اس ایک تن کی مدح ثنا پنجتن کی ہے
مومنین آگاہ ہوں کہ شہید کربلا کی مدح وثنا بے انتہا ہے۔جس کے تصور سے عقل انسانی تو ایک طرف تمام ملائک اورنبی ومرسل حیران ہیں۔ اس جناب کی عظمت وجلالت اس درجہ کمال پر ہے۔جس کا ا حاطہ تحریر وتقریر سے باہر ہے۔چنانچہ اس جناب کے فضائل کا شمہ عرض کرتی ہوں۔کہ جس وقت خالق کون ومکاں کو اپنی قدرت کاملہ سے بنی آدم کی خلقت منظور ہوئی۔تمام انبیا واولیا کی ارواح طیبہ کو جو عالم نور میں موجود تھیں، جمع کیا اور سب کی قوت برداشت کے لحاظ سے مصائب بھی پیش کیے۔ نظم
سب نے بقدر حوصلہ منظور کی بلا
درجہ خدا نے اس کے موافق کیا عطا
تقدیر نے جو اسم لکھے تھے جدا جدا
ظالم ہوا کوئی کوئی مظلوم بے خطا
Comments
Post a Comment